ا عتکاف کے معنی کیا ھے
اعتکاف کا معنی یہ ہے کے بند رہنا، رکے رہنا اور کسی چیز کو لازم پکڑ لینا
شریعت میں ہےکے ایک خاص کیفیت سے کسی شخص کا خود کو مسجد میں روک لینا
اعتکاف کے لیے نیت
ہر عبادت کے لۓ نیت ضروری ہے اوراعتکاف بھی عبادت ہے اسلئے اس کی بھی نیت ضروری ہے نیت دل کے ارادے کا نام ہے زبان سے نیت کرنا بدعت ہے
حوالہ بخاری
اعتکاف کا حکم
شیخ ابن عثیمین کہتے ہیں کہ رمضان میں اعتکاف کرنا سنت ہے
حوالہ:- فتاویٰ اسلامیہ
اعتکاف کب کرنا چاہئے
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری دس دنوں کا اعتکاف کیا کرتے تھے
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری دس دنوں کا اعتکاف کیا کرتے تھے لیکن ایک سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف نہ کر سکے تو اگلے سال اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دنوں کا اعتکاف کیا
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہےکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا اعتکاف چھوڑ دیا اور شوال کے عشرے کا اعتکاف کیا
علامہ البانی رحمہ اللہ کہتے ہےکے اعتکاف رمضان میں اور اس کے علاوہ سال کے تمام دنوں میں مسنون ہے
سعودی فتویٰ کمیٹی کہتی ہےکے اعتکاف کسی بھی وقت جائز ہے لیکن رمضان کے آخری دس دنوں میں افضل ہے
پتا یہ چلا کے اعتکاف مسجد میں سال کے کوئی بھی دنوں میں کر سکتے ہے لیکن رمضان کے آخری دس دنوں میں افضل ہے
حوالہ:- بخاری، ترمذی، ، فتاویٰ لجنہ دائمہ
اعتکاف صرف مسجد میں ہی کیا جاسکتا ہے
اللہ نے قرآن میں فرمایا تم مسجد میں اعتکاف کرنے والے ہو
اس آیت میں اعتکاف کے لیے صرف مسجد کا ہی ذکر کیا گیا ہے
حضرت نافع بیان کرتے ہیے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مسجد کی وہ جگہ دکھائی جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کیا کرتے تھے
قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہے کے علماء کا اجماع ہے کے اعتکاف صرف مسجد میں ہی ہوتا ہے
حوالہ: سورہ بقرہ 187، ابوداؤد، تفسیر الرازی
کیا اعتکاف تمام مسجد میں کر سکتے ہیں۔
ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہے کے علماء کا اتفاق ہے کے اعتکاف کے لیے مسجد شرط ہے
جمہور کے یہاں تمام مسجد میں جائز ہے
پتا یہ چلا کے اعتکاف تمام مساجد میں جائز ہے
حوالہ:- نیل الوطار، فتح الباری
کیا عورت اعتکاف کر سکتی ہے
۔ ہاں عورتے اعتکاف کر سکتی ہے
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم وسلام رمضان کے آخری دس ددنوں میں اعتکاف کرتے یہاں تک کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اعتکاف کیا کرتی تھی
حوالہ بخاری
عورت کہاں اعتکاف کرےگی
عورت مسجد میں اعتکاف کریگی اور مسجد کے علاوہ کہی اور اعتکاف نہیں کریگی اور کسی حدیث سے ثابت نہیں ہےکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کسی نے گھروں میں اعتکاف کیا ہو
حوالہ :-المغنی لابن قدامہ
بیوی کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے شوہر کی اجازت لے کر اعتکاف کرے شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کا اعتکاف میں بیٹھنا جائز نہیں ہے
حوالہ: المغنی لابن قدامہ
رمضان کے آخری دنوں میں عبادت کے لیے زیادہ محنت کرنی چاھئے
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کے جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کمر کس لیتے، رات بھر جاگتے رہتے اور اپنی بیویوں کو بھی جگاتے
دوسری حدیث میں ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری دس دنوں میں اتنی زیادہ محنت کرتے کے جتنی دوسرے دنوں میں محنت نہ کرتے
حوالہ بخاری، ابن ماجہ
اعتکاف کرنے والا اپنی جگہ میں کب داخل ہوگا
جمہور علماء کا کہنا ہے کے بیسوے روزہ کی شام کو اعتکاف کرنے والا مسجد میں پہنچ جائے اور اگلے دن اکیسوے روزے کو فجر کے بعد اعتکاف کی جگہ میں داخل ہو جائے
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو فجر کی نماز ادا کر کے اپنی اعتکاف کی جگہ میں داخل ہوتے
حوالہ: تحفۃ الاحوزی، فتح الباری، بخاری
اعتکاف میں بیٹھنے والا شخص کسی ضروری کام ہی کی وجہ سے باہر نکل سکتا ہے
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف میں بیٹھے ہوتے تو کسی سخت ضرورت کے بغیر گھر میں داخل نہیں ہوتے. ابن کثیر کہتے ہےکے اگر کوئی اعتکاف کرنے والا شخص کسی ضروری کام کے لیے اپنے گھر جائے تو وہاں صرف اُتنی ہی دیر ٹھرے جتنی دیر اسے وہان سخت کام ہو
حوالہ بخاری، تفسیر ابن کسیر
اعتکاف کی کم سے کم مدت کتتی ہے
اعتکاف کے کم سے کم مدت کوئی مدّت متعین نہیں ہے کچھ علماء نے کہا ہے کے اعتکاف کی کم سے کم مدت ایک دن اور ایک رات ہے
حوالہ: المغنی، تفسیر قرطبی
اعتکاف میں بیٹھنے والا شخص کسی ضروری کام ہی کی وجہ سے باہر نکل سکتا ہے
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف میں بیٹھے ہوتے تو ہیں تو کسی سخت ضرورت کے بغیر گھر میں داخل نہیں ہوتے
ابن کثیر کہتے ہےکے اگر کوئی اعتکاف کرنے والا شخص کسی ضروری کام کے لیے اپنے گھر جائے تو وہاں صرف اُتنی ہی دیر ٹھرے جتنی دیر اسے وہان سخت کام ہو
حوالہ بخاری، تفسیر ابن کسیر
اعتکاف کی کم سے کم مدت کتتی ہے
اعتکاف کے کم سے کم مدت کوئی مدّت متعین نہیں ہے
کچھ علماء نے کہا ہے کے اعتکاف کی کم سے کم مدت ایک دن اور ایک رات ہے
عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کے می نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کے میں مسجد حرام میں ایک رات اعتکاف کرونگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تم اپنی نذر پوری کرو ۔
حوالہ: بخاری, المغنی، تفسیر قرطبی
اعتکاف میں بیٹھنے والا شخص کے لئے کیا کرنا مستحب ہے
اعتکاف میں بیٹھنے والے شخض کو چاہئیے کے نفل نمازیں پڑھے ,قرآن کی تلاوت کرتے رہے ہیں اللہ کا ذکر کرتے رہیں اور اللہ کی عبادت میں مشغول رہے اور بیکار ، بکواس باتوں سے اور بیکار کاموں سے بچتے رہے اور وہ زیادہ بات نہ کرے اسی طرح لڑائی جھگڑا بھی نہ کرے
حوالہ:- ترمذی، مغنی
بیوی کا مسجد میں آنا اور شوہر کے سر میں کنگی کرنا
صفیہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے مسجد میں تشریف لائی
اعتکاف کرنے والا بغیر شہوت کے اپنی بیوی کو چھو سکتا ہے
حوالہ بخاری
اعتکاف کرنے والے کے لیے مسجد میں کھاناپینا اور سونا جائز ہے
حوالہ: مغنی، فقہ السنۃ
اعتکاف کے لیے مسجد میں خیمہ لگانا درست ہے
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری دس دنوں کا اعتکاف کیا کرتے تھے میں آپ کے لیے مسجد میں ایک خیمہ لگا دیتی اور اپ فجر کی نماز ادا کرکے داخل ہوتے
اعتکاف کرنے والا شخص کون سے کام نہیں کر سکتے
کبیرہ گناہ نہیں کرسکتا, ہمبستری نہیں کرسکتا اور بیوی کا بوسہ نہیں لےسکتا، بغیر ضرورت کے مسجد سے باہر نہیں نکل سکتا،مریض کی عیادت نہیں کر سکتا ،جنازے میں شریک نہیں ہو سکتا، عورت حیض کی حالت میں اعتکاف نہیں کر سکتی ،عورت شوہر کی اجازت کے بغیر اعتکاف نہیں کرسکتی
حوالہ:- تفسیر قرطبی، سورہ بقرہ 187، تفسیر ابن کثیر، ابو داؤد، مغنی
کیا استحاضہ والی عورت اعتکاف کر سکتی ہے
استحاضہ کسے کہتے ہیں۔
عورت کی شرمگاہ سے نکلنے والا وہ خون ہے جو نہ حیض کا خون ہے اور ہے نہ نفاس کا خون ہے بلکہ کسی بیماری کی وجہ سے آتا ہو
استحاضہ والی عورت اعتکاف کر سکتی ہے
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپ کی بیویوں میں سے ایک عورت ام سلمہ رضی اللہ عنہا تھی انہوں نے اعتکاف کیا اور وہ مستحاضہ تھی اور وہ استحاضہ کا خون دیکھتی تھی اکثر ہم کوئی برتن رکھ دیتے اور وہ نماز پڑھتی رہتی
ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کے استحاضہ والی عورت نماز پڑہ سکتی ہے اور طواف بھی کر سکتی ہے اور اعتکاف میں بھی بیٹھ سکتی ہے
حوالہ:- بخاری، مغنی
مصنف مولانا وسیم محمدی نذیری گجراتی